فَیضانِ اَولیاء

فَیضانِ اَولیاء




     عُلَماءِ کِرام رَحِمَہُمُ اللہ فرماتے ہیں کہ رَحمتِ عالَم ،نورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ایک صِفَت اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں کا تَزْکِیہ (یعنی نفس و قلب کو پاک وصاف)فرماتے ہیں۔ یعنی جن کے دل شیطانی وسوسوں اور نفسانی سیاہ کاریوں سے آلودہ ہوچکے ہوں وہ بھی جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نظرِ کرم کے فَیضان سے مستفیض ہوتے ہیں تو انکے ظاہر و باطن پاک و صاف ہوجاتے ہیں۔

    آقا و مولیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فَیضانِ رَحمت کا سلسلہ صحابہ کرام، تابِعِین و تَبْعَ تابِعِین رِضْوانُ اللہِ عَلَیْہِمْ

اَجْمَعِیْن اور پھر انکے فَیض یافْتگان اولیاءے کاملین رَحِمَہُمُ اللہ



کے ذریعے خِلافت دَر خلافت جاری رہا ۔ جن میں غوثُ الاعظم شَیخ عبدالقادر جیلانی  عارِفِ ربانی دا تا گنج بخش علی ہجویری ، قطبُ المشائخ خواجہ غریبِ نواز اجمیری،  سَیِّد الاولیاء با با فریدُ الد ین گنجِ شکر، عارِف باللہ خواجہ بہاؤ الد ین نقشبند،  سَیِّدُنا شَیخ شُہا بُ الد ین سُہروَرْدِی رَحِمَہُمُ اللہ تعالٰی کو معرِفت و حقیقت کا جو اعلیٰ مَقام نصیب ہوا اسکی مثال نہیں ملتی۔

    اِن نُفوسِ قُدسیہ کے روحانی تَصَرُّفات اور باطنی فُیوض و بَرَکات کے باعث ہر دور میں حق کی شمع فَروزاں رہی ،اور ایسے اَہلِ نظر پیدا ہوتے رہے جونامُساعِد حالات کے باوُجود باطل کے خلاف برسرِ پیکار رہے اور شَرِیْعَت و طریقت کی روشنی میں لوگوں کے ظاہر و باطن کی اصلاح کا فریضہ سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ ایمان کی حفاظت کی مَدَنی سوچ بھی عطا فرماتے رہے۔کیونکہ مسلمان کی سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، مگرفی زمانہ ایمان کو جس قدر خَطَرات لاحِق ہیں اس کوہر ذی شُعور مَحسوس کرسکتا ہے۔

    اعلیٰ حضرت الشاہ امام اَحمد رضا خان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے ، جس کو زندگی میں سلْبِ ایمان کا خوف نہیں ہوتا، نَزْع کے وقت اُس کا ایمان سلْب ہوجانے کا شدید خَطَرہ ہے ۔       
    (بحوالہ رسالہ ''برے خاتمے کے اسباب ''ص ۱۴)

Post a Comment

0 Comments