جمعہ کے ليے اوّل جانے کا ثواب اور گردن پھلانگنے کی ممانعت

جمعہ کے ليے اوّل جانے کا ثواب اور گردن پھلانگنے کی ممانعت


    حدیث ۴۹: بخاری و مسلم و ابو داود و ترمذی و مالک و نسائی و ابن ماجہ ابوہریرہ رضی للہ تعالیٰ عنہ سے راوی، فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، جیسے جنابت کا غسل ہے پھر پہلی ساعت میں جائے تو گويا اس نے اونٹ کی قربانی کی اور جو دوسری ساعت میں گیا اس نے گائے کی قربانی کی اور جو تیسری ساعت میں گیا اس نے سینگ والے مینڈھے کی قربانی کی اور جو چوتھی ساعت میں گیا گویا اس نے مرغی نیک کام میں خرچ کی اور جو پانچویں ساعت ميں گیا گویا انڈا خرچ کیا، پھر جب امام خطبہ کو نکلا ملئکہ ذکر سننے حاضر ہوجاتے ہیں۔'' (2) 
    حدیث ۵۰تا۵۲: بخاری و مسلم و ابن ماجہ کی دوسری روایت انھيں سے ہے حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)فرماتے ہیں: ''جب جمعہ کا دن ہوتا ہے فرشتے مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوتے ہیں اور حاضر ہونے والے کو لکھتے ہیں سب میں پہلا پھر اس کے بعد والا،( اس کے بعد وہی ثواب جو اوپر کی روایت میں مذکور ہوئے ذکر کيے) پھر امام جب خطبہ کو نکلا فرشتے اپنے دفتر لپیٹ لیتے ہیں اور ذکر سنتے ہیں۔'' (3) اسی کے مثل سمرہ بن جندب و ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے۔ 
    حدیث ۵۳: امام احمد و طبرانی کی روایت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے، ''جب امام خطبہ کو نکلتا ہے تو فرشتے دفتر طے کر لیتے ہیں، کسی نے ان سے کہا، تو جو شخص امام کے نکلنے کے بعد آئے اس کا جمعہ نہ ہوا؟ کہا، ہاں ہوا تو لیکن وہ دفتر میں نہیں لکھا گیا۔'' (4) 
    حدیث ۵۴: ''جس نے جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگیں اس نے جہنم کی طرف پُل بنایا۔'' (5) اس حدیث



کو ترمذی و ابن ماجہ معاذ بن انس جہنی سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور ترمذی نے کہا یہ حدیث غریب ہے اور تمام اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے۔

    حدیث ۵۵: احمد و ابو داود و نسائی عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آئے اور حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)خطبہ فرما رہے تھے ارشاد فرمایا: ''بیٹھ جا! تو نے ایذا پہنچائی۔'' (1) 
    حدیث ۵۶: ابو داود عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں: ''جمعہ میں تین قسم کے لوگ حاضر ہوتے ہیں۔ ایک وہ کہ لغو کے ساتھ حاضر ہوا (یعنی کوئی ایسا کام کیا جس سے ثواب جاتا رہے مثلاً خطبہ کے وقت کلام کیا یا کنکریاں چُھوئیں) تو اس کا حصّہ جمعہ سے وہی لغو ہے اور ایک وہ شخص کہ اللہ سے دُعا کی تُو اگر چاہے دے اور چاہے نہ دے اور ایک وہ کہ سکوت و انصات کے ساتھ حاضر ہوا اور کسی مسلمان کی نہ گردن پھلانگی نہ کسی کو ایذا دی تو جمعہ اس کے ليے کفارہ ہے، آئندہ جمعہ اور تین دن زيادہ تک۔'' (2)


2۔۔۔۔۔۔ ''صحيح البخاري''، کتاب الجمعۃ، باب فضل الجمعۃ، الحدیث: ۸۸۱، ج۱، ص۳۰۵. 
و ''الموطأ'' لإمام مالک، کتاب الجمعۃ، باب العمل في غسل یوم الجمعۃ، الحدیث: ۲۳۰، ج۱، ص۱۰۹. 
3۔۔۔۔۔۔ ''صحيح البخاري''، کتاب الجمعۃ، باب الاستماع إلی الخطبۃ یوم الجمعۃ، الحدیث: ۹۲۹، ج۱، ص۳۱۹. 
4۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، حدیث أبي امامۃ الباھلي، الحدیث: ۲۲۳۳۱، ج۸، ص۲۹۷. 
5۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجمعۃ، باب ماجاء في کراھیۃ التخطي یوم الجمعۃ، الحدیث: ۵۱۳، ج۲، ص۴۸. 
حدیث میں لفظ اتَّخذَ جِسْرًا واقع ہو اہے اس کو معروف و مجہول دونوں طرح پڑھتے ہیں اور یہ ترجمہ معروف کا ہے اور مجہول پڑھیں تو =
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
= مطلب یہ ہوگا کہ خودپل بنا دیا جائے گا يعنی جس طرح لوگوں کی گردنیں اس نے پھلانگی ہیں، اس کو قیامت کے دن جہنم میں جانے کا پُل بنایا جائے گا کہ اس کے اوپر چڑھ کر لوگ جائیں گے۔ ۱۲ 
1۔۔۔۔۔۔ ''سنن أبي داود''، کتاب الصلاۃ، باب تخطي رقاب الناس یوم الجمعۃ، الحدیث: ۱۱۱۸، ج۱، ص۴۱۳. 

Post a Comment

0 Comments