جمعہ کے دن نہانے اور خوشبو لگانے کا بیان

جمعہ کے دن نہانے اور خوشبو لگانے کا بیان



    حدیث ۳۶تا۳۸: صحیح بخاری میں سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت کی استطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو مَلے پھر نماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جدائی نہ کرے یعنی دوشخص بیٹھے ہوئے ہوں انھيں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نماز اس کے ليے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے، اس کے ليے ان گناہوں کی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفرت ہو جائے گی۔'' (3) اور اسی کے قریب قریب ابوسعید خدری و ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی متعدد طرق سے روایتیں آئیں۔ 
    حدیث ۳۹ و ۴۰: احمد ابو داود و ترمذی بافادۂ تحسین و نسائی و ابن ماجہ و ابن خزیمہ و ابن حبان و حاکم بافادۂ تصحيح اَوس بن اَوس اور طبرانی اوسط میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جو نہلائے اور نہائے اور اوّل وقت آئے اور شروع خطبہ میں شریک ہو اور چل کر آئے سواری پر نہ آئے اور امام سے قریب ہو اور کان لگا کر خطبہ سُنے اور لغو کام نہ کرے، اس کے ليے ہر قدم کے بدلے سال بھر کا عمل ہے، ایک سال کے دنوں کے روزے اور راتوں کے قیام کا اس
کے ليے اجر ہے۔'' (1) اور اسی کے مثل دیگر صحابۂ  کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی روایتیں ہیں۔


    حدیث ۴۱: بخاری و مسلم ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''ہرمسلمان پر سات دن میں ایک دن غسل ہے کہ اس دن میں سر دھوئے اور بدن۔'' (2) 
    حدیث ۴۲: احمد و ابو داود و ترمذی و نسائی و دارمی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں: ''جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، فبہا اور اچھا ہے اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔'' (3) 
    حدیث ۴۳: ابو داود عکرمہ سے راوی، کہ عراق سے کچھ لوگ آئے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سوال کیا کہ جمعہ کے دن آپ غسل واجب جانتے ہیں؟ فرمایا نہ، ہاں یہ زیادہ طہارت ہے اور جو نہائے اس کے ليے بہتر ہے اور جو غسل نہ کرے تو اس پر واجب نہیں۔'' (4) 
    حدیث ۴۴: ابن ماجہ بسند حسن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''اس دن کو اللہ (عزوجل) نے مسلمانوں کے ليے عید کیا تو جو جمعہ کو آئے وہ نہائے اور اگر خوشبو ہو تو لگائے۔'' (5) 
    حدیث ۴۵: احمد و ترمذی بسند حسن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ حضور(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''مسلمان پر حق ہے کہ جمعہ کے دن نہائے اور گھر میں جو خوشبو ہو لگائے اور خوشبو نہ پائے تو پانی (6) یعنی نہانا بجائے خوشبو ہے۔'' 
    حدیث ۴۶ و ۴۷: طبرانی کبیرو اوسط میں صدیق اکبر و عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی، کہ فرماتے ہیں: ''جو جمعہ کے دن نہائے اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا تو ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔'' (7) اور دوسری روایت میں ہے، ''ہر قدم پر بیس سال کا عمل لکھا جاتا ہے اور جب نماز سے فارغ ہو تو اسے دو سو برس کے عمل کا اجر ملتا ہے۔'' (8)


    حدیث ۴۸: طبرانی کبیر میں بروایت ثقاث ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں: ''جمعہ کا غسل بال کی جڑوں سے خطائیں کھینچ لیتا ہے۔'' (1)




3۔۔۔۔۔۔ ''صحيح البخاري''، کتاب الجمعۃ، باب الدھن للجمعۃ، الحدیث: ۸۸۳، ج۱، ص۳۰۶.
۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، حدیث أوس بن أبي أوس الثقفی، الحدیث: ۱۶۱۷۳، ج۵، ص۴۶۵. 
2۔۔۔۔۔۔ ''صحيح البخاري''، کتاب الجمعۃ، باب ھل علی من لم یشھد الجمعۃ غسل... إلخ، الحدیث: ۸۹۷، ج۱، ص۳۱۰. 
3۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجمعۃ، باب ماجاء في الوضوء یوم الجمعۃ، الحدیث: ۴۹۷، ج۲، ص۳۶. 
4۔۔۔۔۔۔ ''سنن أبي داود''، کتاب الطھارۃ، باب الرخصۃ في ترک الغسل یوم الجمعۃ، الحدیث: ۳۵۳، ج۱، ص۱۶۰. 
5۔۔۔۔۔۔ ''سنن ابن ماجہ''، أبواب اقامۃ الصلوات... إلخ، باب ماجاء في الزینۃ یوم الجمعۃ، الحدیث: ۱۰۹۸، ج۲، ص۱۶. 
6۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجمعۃ، باب ماجاء في السواک... إلخ، الحدیث: ۵۲۸، ج۲، ص۵۸. 
7۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الکبير''، الحدیث: ۲۹۲، ج۱۸، ص۱۳۹. 
8۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الأوسط''، باب الجیم، الحدیث: ۳۳۹۷، ج۲، ص۳۱۴.


1۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الکبير''، الحدیث: ۷۹۹۶، ج۸، ص۲۵۶. 


Post a Comment

0 Comments