پیری مُریدی کا ثُبوت

پیری مُریدی کا ثُبوت


     عُلَماِکرام فرماتے ہیں، ایمان کی حفاظت کا ایک ذریعہ کسی ''مرشِد کامل'' سے مرید ہونا بھی ہے۔ اَللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
یَوْمَ نَدْعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمْ ۚ

( ترجمہ قرآن کنزالایمان)''جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے''۔ ( بنی اسرائیل:۷۱)
    نورُ العِرفان فی تفسیرُ القرآن میں مفسرِ شہیر مفتی اَحمد یا ر خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس آیتِ مبارَکہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں ،'' اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں کسی صالح کو اپنا امام بنالیناچاہے شَرِیْعَت میں ''تقلید'' کرکے ، اور طریقت میں ''بَیْعَت''کرکے ، تاکہ حَشْر اچھوں کے ساتھ ہو۔ اگر صالح امام نہ ہوگا تو اس کا امام شیطٰن ہوگا۔ اس آیت میں تقلید ، بَیْعَت اور مُریدی سب کا ثبوت ۱؎ ہے۔" نورالعرفان فی تفسیر القرآن ،پ ۱۵ سورۃ بنی اسرائیل :۷۱)

مرید ہونے کا مقصد


    پیر اُمورِ آخِرت کے لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اُس کی راہنمائی اور باطنی توجّہ کی بَرَکت سے مُرید اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضگی والے کاموں سے بچتے ہوئے ''رِضائے رَبُّ الانام کے مَدَنی کام'' کے مطابق اپنے شب و روز گزار سکیں۔(مزید معلومات کے لئے صفحہ 160تا 167 مطالعہ فرمائیں)

فی زما نہ حالات


    موجودہ زمانے میں بیشتر لوگوں نے ''پیری مُریدی'' جیسے اَہم منصب کو حُصولِ دنیا کاذریعہ بنا رکھا ہے ۔بیشمار بد عقیدہ اور گمراہ لوگ بھی تَصَوُّف کاظاہری لبادہ
اوڑھ کر لوگوں کے دین و ایمان کو برباد کررہے ہیں ۔ اور انہی غَلَط کار لوگوں کو بنیاد بنا کر''پیری مریدی'' کے مخالفین اس پاکیزہ رشتے سے لوگوں کو بدگمان کررہے ہیں۔
    دورِ حاضر میں چونکہ کامل و ناقص پیر کا امتیاز انتہائی مشکل ہے۔لہٰذا مرید ہوتے وقت سرکارِاعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت مولٰینا شاہ اَحمد رضا خان علیہ رحمۃ المناناور حجۃ الاسلام ا بو حامدمحمد بن محمد الغزا لی علیہ رحمۃ البارینے جن شرائط و اَوصا فِ مرشِد کے بارے میں وضاحت فرمائی ہے اورمرشِدِ کامل کی پہچان کا طریقہ ارشاد فرما کر اُمّت کو صحیح رَہنمائی عطا کی ہے۔اسے پیشِ نظر رکھنا ضَروری ہے۔
۱؎مزید معلومات کیلئے ص ۷۰ تا ۷۴ ملاحظہ فرمائیں۔

Post a Comment

0 Comments