جمعہ کے دن ايک ايسا وقت ہے کہ اُس ميں دعا قبول ہوتی ہے

 جمعہ کے دن ايک ايسا وقت ہے کہ اُس ميں دعا قبول ہوتی ہے 



    حدیث ۸ تا۱۰: بخاری و مسلم ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جمعہ میں ایک ايسی ساعت ہے کہ مسلمان بندہ اگر اسے پالے اور اس وقت اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے تو وہ اسے دے گا۔'' اور مسلم کی روایت میں یہ بھی ہے کہ'' وہ وقت بہت تھوڑا ہے۔'' (2) رہا یہ کہ وہ کون سا وقت ہے اس میں روایتیں بہت ہیں ان میں دو قوی ہیں ایک یہ کہ امام کے خطبہ کے ليے بیٹھنے سے ختم نماز تک ہے۔ (3) اس حدیث کو مسلم ابو بردہ بن ابی موسیٰ سے وہ اپنے والد سے وہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ اور دوسری یہ کہ ''وہ جمعہ کی پچھلی ساعت ہے۔'' امام مالک و ابو داود و ترمذی و نسائی و احمد ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، وہ کہتے ہیں: میں کوہِ طور کی طرف گیا اور کعب احبار سے ملا ان کے پاس بیٹھا، انہوں نے مجھے تورات کی روایتیں سنائیں اور میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کیں، ان میں ایک حدیث یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بہتر دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم علیہ السلام پیدا کيے گئے اور اسی میں انھيں اترنے کا حکم ہوا اور اسی میں ان کی توبہ قبول ہوئی اور اسی میں ان کا انتقال ہوا اور اسی میں قیامت قائم ہوگی اور کوئی جانور ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن صبح کے وقت آفتاب نکلنے تک قیامت کے ڈر سے چیختا نہ ہو سِوا آدمی اور جن کے اور اس میں ایک ایسا وقت ہے کہ مسلمان بندہ نماز پڑھنے میں اسے پا لے تو اللہ تعالیٰ سے جس شے کا سوال کرے وہ اسے دے گا۔ کعب نے کہا سال میں ایسا ایک دن ہے؟ میں نے کہا بلکہ ہر جمعہ میں ہے، کعب نے تورات پڑھ کر کہا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور کعب احبار کی مجلس


اور جمعہ کے بارے میں جو حدیث بیان کی تھی اس کا ذکر کیا اور یہ کہ کعب نے کہا تھا، یہ ہر سال میں ایک دن ہے، عبد اللہ بن سلام نے کہا کعب نے غلط کہا، میں نے کہا پھر کعب نے تورات پڑھ کر کہا بلکہ وہ ساعت ہر جمعہ میں ہے، کہا کعب نے سچ کہا، پھر عبداللہ بن سلام نے کہا تمھيں معلوم ہے یہ کون سی ساعت ہے؟ میں نے کہا مجھے بتاؤ اور بُخل نہ کرو، کہا جمعہ کے دن کی پچھلی ساعت ہے، میں نے کہا پچھلی ساعت کیسے ہو سکتی ہے حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے تو فرمایا ہے مسلمان بندہ نماز پڑھتے میں اسے پائے اور وہ نماز کا وقت نہیں، عبداللہ بن سلام نے کہا، کیا حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ جو کسی مجلس میں انتظار نماز میں بیٹھے وہ نماز میں ہے میں نے کہا ہاں، فرمایا تو ہے کہا تو وہ یہی ہے یعنی نماز پڑھنے سے نماز کا انتظار مراد ہے۔ (1) 


    حدیث ۱۱: ترمذی انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جمعہ کے دن جس ساعت کی خواہش کی جاتی ہے، اسے عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک تلاش کرو۔'' (2) 


    حدیث ۱۲: طبرانی اوسط میں بسندِ حسن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''اللہ تبارک و تعالیٰ کسی مسلمان کو جمعہ کے دن بے مغفرت کيے نہ چھوڑے گا۔'' (3) 


    حدیث ۱۳: ابو یعلیٰ انھیں سے راوی، کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹاایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو جن پر جہنم واجب ہوگیا تھا۔''


ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


1۔۔۔۔۔۔ ''الموطأ'' لإمام مالک، کتاب الجمعۃ، باب ماجاء في الساعۃ التی في یوم الجمعۃ، الحدیث: ۲۴۶، ج۱، ص۱۱۵. 


2۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجمعۃ، باب ماجاء في الساعۃ... إلخ، الحدیث: ۴۸۹، ج۲، ص۳۰. 


3۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الأوسط''، باب العین، الحدیث: ۴۸۱۷، ج۳، ص۳۵۱. 


4۔۔۔۔۔۔ ''مسند أبي یعلی''، مسند انس بن مالک، الحدیث: ۳۴۲۱، ۳۴۷۱، ج۳، ص۲۱۹، ۲۳۵. 

Post a Comment

0 Comments