جمعہ کے دن یا رات میں مرنے کے فضائل

جمعہ کے دن یا رات میں مرنے کے فضائل 


    حدیث ۱۴: احمد و ترمذی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اللہ تعالیٰ اسے فتنۂ قبر سے بچالے گا۔'' (5) 
    حدیث ۱۵: ابو نعیم نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات ميں مرے گا، عذاب قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔'' (6)
    حدیث ۱۶: حمید نے ترغیب میں ایاس بن بکیر سے روایت کی، کہ فرماتے ہیں: ''جو جمعہ کے دن مرے گا، اس کے ليے شہید کا اجر لکھا جائے گا اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائے گا۔'' (1) 
    حدیث ۱۷: عطا سے مروی، کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جو مسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے، عذاب قبر اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائے گا اور خدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کچھ حساب نہ ہوگا اور اس کے ساتھ گواہ ہوں گے کہ اس کے ليے گواہی دیں گے یا مُہر ہوگی۔'' (2) 
    حدیث ۱۸: بیہقی کی روایت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمکدار دن۔'' (3) 
    حدیث ۱۹: ترمذی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی:

 ( اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیۡنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیۡکُمْ نِعْمَتِیۡ وَرَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسْلَامَ دِیۡنًا ؕ ) (4)

آج میں نے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمھارے ليے اسلام کو دین پسند فرمایا۔
    ان کی خدمت میں ایک یہودی حاضر تھا، اس نے کہا یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بناتے، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا: یہ آیت دو عیدوں کے دن اُتری جمعہ اور عرفہ کے دن یعنی ہمیں اس دن کو عید بنانے کی ضرورت نہیں کہ اللہ عزوجل نے جس دن یہ آیت اتاری اس دن دوہری عید تھی کہ جمعہ و عرفہ یہ دونوں دن مسلمانوں کے عید کے ہیں اور اس دن یہ دونوں جمع تھے کہ جمعہ کا دن تھا اور نویں ذی الحجہ۔ (5)
5۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجنائز، باب ماجاء فیمن يموت یوم الجمعۃ، الحدیث: ۱۰۷۶، ج۲، ص۳۳۹. 
6۔۔۔۔۔۔ ''حلیۃ الأولیاء''، رقم: ۳۶۲۹، ج۳، ص۱۸۱.
1۔۔۔۔۔۔ ''شرح الصدور''، للسيوطی، باب من لا يسئل فی القبر، ص۱۵۱. 
2۔۔۔۔۔۔ ''شرح الصدور''، للسيوطی، باب من لا يسئل فی القبر، ص۱۵۱. 
3۔۔۔۔۔۔ ''مشکاۃ المصابیح''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، الحدیث: ۱۳۶۹، ج۱، ص۳۹۳. 
4۔۔۔۔۔۔ پ۶، المآئدۃ: ۳. 
5۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب تفیسر القرآن، باب ومن سورۃ المائدۃ، الحدیث: ۳۰۵۵، ج۵، ص۳۳.

Post a Comment

0 Comments