سلطان اسلام یا اس کا نائب جسے جمعہ قائم کرنے کا حکم دیا

(۲) سلطان اسلام یا اس کا نائب جسے جمعہ قائم کرنے کا حکم دیا (4)


    مسئلہ ۹: سُلطان عادل ہو یا ظالم جمعہ قائم کرسکتا ہے۔ يوہيں اگر زبردستی بادشاہ بن بیٹھا یعنی شرعاً اس کو حق امامت نہ
ہو، مثلاً قرشی نہ ہو یا اور کوئی شرط مفقود ہو تو یہ بھی جمعہ قائم کر سکتا ہے۔ يوہيں اگر عورت بادشاہ بن بیٹھی تو اس کے حکم سے جمعہ قائم ہوگا، یہ خود نہیں قائم کر سکتی۔ (1) (درمختار، ردالمحتار وغیرہما)

    مسئلہ ۱۰: بادشاہ نے جسے جمعہ کا امام مقرر کر دیا وہ دوسرے سے بھی پڑھوا سکتا ہے اگرچہ اسے اس کا اختیار نہ دیا ہو کہ دوسرے سے پڑھوا دے۔ (2) (درمختار) 
    مسئلہ ۱۱: امام جمعہ کی بلا اجازت کسی نے جمعہ پڑھایا اگر امام یا وہ شخص جس کے حکم سے جمعہ قائم ہوتا ہے شریک ہوگیا تو ہو جائے گا ورنہ نہیں۔ (3) (درمختار، ردالمحتار) 
    مسئلہ ۱۲: حاکم شہر کا انتقال ہوگیا یا فتنہ کے سبب کہیں چلا گیا اور اس کے خلیفہ (ولی عہد) یا قاضی ماذون نے جمعہ قائم کیا جائز ہے۔ (4) (درمختار وغیرہ) 
    مسئلہ ۱۳: کسی شہر میں بادشاہ اسلام وغیرہ جس کے حکم سے جمعہ قائم ہوتا ہے نہ ہو تو عام لوگ جسے چاہیں امام بناویں۔ يوہيں اگر بادشاہ سے اجازت نہ لے سکتے ہوں جب بھی کسی کو مقرر کرسکتے ہیں۔ (5) (عالمگیری، درمختار) 
    مسئلہ ۱۴: حاکمِ شہر نابالغ یا کافر ہے اور اب وہ نابالغ بالغ ہوا یا کافر مسلمان ہوا تو اب بھی جمعہ قائم کرنے کا ان کو حق نہیں، البتہ اگر جدید حکم ان کے ليے آیا یا بادشاہ نے کہہ دیا تھا کہ بالغ ہونے یا اسلام لانے کے بعد جمعہ قائم کرنا تو قائم کر سکتا ہے۔ (6) (عالمگیری) 
    مسئلہ ۱۵: خطبہ کی اجازت جمعہ کی اجازت ہے اور جمعہ کی اجازت خطبہ کی اجازت ہے اگرچہ کہہ دیا ہو کہ خطبہ پڑھنا اور جمعہ نہ قائم کرنا۔ (7) (عالمگیری) 
    مسئلہ ۱۶: بادشاہ لوگوں کو جمعہ قائم کرنے سے منع کر دے تو لوگ خودقائم کر لیں اور اگر اس نے کسی شہر کی شہریت باطل کر دی تو لوگوں کو اب جمعہ پڑھنے کا اختیار نہیں۔ (8) (ر دالمحتار) یہ اس وقت ہے کہ بادشاہِ اسلام نے شہریت باطل کی ہو اور
کافر نے باطل کی تو پڑھیں۔

    مسئلہ ۱۷: امام جمعہ کو بادشاہ نے معزول کر دیا تو جب تک معزولی کا پروانہ نہ آئے یا خود بادشاہ نہ آئے معزول نہ ہوگا۔ (1) (عالمگیری) 
    مسئلہ ۱۸: بادشاہ سفر کر کے اپنے ملک کے کسی شہر میں پہنچا تو وہاں جمعہ خود قائم کر سکتا ہے۔ (2) (عالمگیری)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، مطلب في صحۃ الجمعۃ... إلخ، ج۳، ص۹، وغيرہما. 
2۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج۳، ص۱۰. 
3۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، مطلب في جواز استنابۃ الخطيب، ج۳، ص۱۴. 
4۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج۳، ص۱۴. 
5۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر في صلاۃ الجمعۃ، ج۱، ص۱۴۶. 
6۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.         7۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق. 
8۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، مطلب في جواز استنابۃ الخطيب، ج۳، ص۱۶.

Post a Comment

0 Comments