وقت ظہر.خطبہ

(۳) وقت ظہر


    یعنی وقت ظہر میں نماز پوری ہو جائے تو اگر اثنائے نماز میں اگرچہ تشہد کے بعد عصر کا وقت آگیا جمعہ باطل ہوگیا ظہر کی قضا پڑھیں۔ (3) (عامۂ  کتب) 
    مسئلہ ۱۹: مقتدی نماز میں سو گیا تھا آنکھ اس وقت کھلی کہ امام سلام پھیر چکا ہے تو اگر وقت باقی ہے جمعہ پورا کر لے ورنہ ظہر کی قضا پڑھے یعنی نئے تحریمہ سے۔ (4) (عالمگیری وغیرہ) يوہيں اگر اتنی بھیڑ تھی کہ رکوع و سجود نہ کرسکا یہاں تک کہ امام نے سلام پھیر دیا تو اس میں بھی وہی صورتیں ہیں۔ (5) (درمختار)

(۴) خطبہ


    مسئلہ ۲۰: خطبہ جمعہ میں شرط یہ ہے، کہ:

    (۱) وقت میں ہو اور 
    (۲) نماز سے پہلے اور 
    (۳) ایسی جماعت کے سامنے ہو جو جمعہ کے ليے شرط ہے یعنی کم سے کم خطیب کے سوا تین مرد اور 
    (۴) اتنی آواز سے ہو کہ پاس والے سُن سکیں اگر کوئی امر مانع نہ ہو تو اگر زوال سے پیشتر خطبہ پڑھ لیا یا نماز کے بعد پڑھا یا تنہا پڑھا یا عورتوں بچوں کے سامنے پڑھا تو ان سب صورتوں میں جمعہ نہ ہوا اور اگر بہروں یا سونے والوں کے سامنے پڑھا یا حاضرین دور ہیں کہ سنتے نہیں یا مسافر یا بیماروں کے سامنے پڑھا جو عاقل بالغ مرد ہیں تو ہو جائے گا۔ (6) (درمختار، ردالمحتار)
    مسئلہ ۲۱: خطبہ ذکر الٰہی کا نام ہے اگرچہ صرف ایک بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یا سُبْحٰنَ اللہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہا اسی قدر سے فرض ادا ہوگیا مگر اتنے ہی پر اکتفا کرنا مکروہ ہے۔ (1) (درمختار وغیرہ)

    مسئلہ ۲۲: چھینک آئی اور اس پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہا یا تعجب کے طور پر سُبْحٰنَ اللہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہا تو فرض ادا نہ ہوا۔ (2) (عالمگیری)     مسئلہ ۲۳: خطبہ و نماز میں اگر زیادہ فاصلہ ہو جائے تو وہ خطبہ کافی نہیں۔ (3) (درمختار) 
    مسئلہ ۲۴: سنت یہ ہے کہ دو خطبے پڑھے جائیں اور بڑے بڑے نہ ہوں اگر دونوں مل کر طوال مفصّل سے بڑھ جائیں تو مکروہ ہے خصوصاً جاڑوں (4) میں۔ (5) (درمختار، غنیہ) 
    مسئلہ ۲۵: خطبہ میں یہ چیزیں سنت ہیں:

    (۱) خطیب کا پاک ہونا۔ 
    (۲) کھڑا ہونا۔ 
    (۳) خطبہ سے پہلے خطیب کا بیٹھنا۔ 
    (۴) خطیب کا منبر پر ہونا۔ اور 
    (۵) سامعین کی طرف مونھ۔ اور 
    (۶) قبلہ کو پیٹھ کرنا اور بہتر یہ ہے کہ منبر محراب کی بائیں جانب ہو۔ 
    (۷) حاضرین کا متوجہ بامام ہونا۔ 
    (۸) خطبہ سے پہلے اَعُوْذُ بِاللہِ آہستہ پڑھنا۔ 
    (۹) اتنی بلند آواز سے خطبہ پڑھنا کہ لوگ سنیں۔ 
    (۱۰) الحمد سے شروع کرنا۔ 
    (۱۱) اللہ عزوجل کی ثنا کرنا۔
  (۱۲) اللہ عزوجل کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینا۔ 
    (۱۳) حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) پر درود بھیجنا۔ 
    (۱۴) کم سے کم ایک آیت کی تلاوت کرنا۔ 
    (۱۵) پہلے خطبہ میں وعظ و نصیحت ہونا۔ 
    (۱۶) دوسرے میں حمد و ثنا و شہادت و درود کا اعادہ کرنا۔ 
    (۱۷) دوسرے میں مسلمانوں کے ليے دُعا کرنا۔ 
    (۱۸) دونوں خطبے ہلکے ہونا۔ 
    (۱۹) دونوں کے درمیان بقدر تین آیت پڑھنے کے بیٹھنا۔ مستحب یہ ہے کہ دوسرے خطبہ میں آواز بہ نسبت پہلے کے پست ہو اور خلفائے راشدین وعمّین مکرمین حضرت حمزہ و حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ذکر ہو بہتریہ ہے کہ دوسرا خطبہ اس سے شروع کریں:

    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُؤْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِی اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَـہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَـہٗ . (1)

    (۲۰) مرد اگر امام کے سامنے ہو تو امام کی طرف مونھ کرے اور دہنے بائیں ہو تو امام کی طرف مڑ جائے۔ اور 
    (۲۱) امام سے قریب ہونا افضل ہے مگر یہ جائز نہیں کہ امام سے قریب ہونے کے ليے لوگوں کی گردنیں پھلانگے، البتہ اگر امام ابھی خطبہ کو نہیں گیا ہے اور آگے جگہ باقی ہے تو آگے جاسکتا ہے اور خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں آیا تو مسجد کے کنارے ہی بیٹھ جائے۔ 
    (۲۲) خطبہ سننے کی حالت میں دو زانو بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں۔ (2) (عالمگیری، درمختار، غنیہ وغیرہا)

    مسئلہ ۲۶: بادشاہ اسلام کی ایسی تعریف جو اس میں نہ ہو حرام ہے، مثلاً مالک رقاب الامم کہ یہ محض جھوٹ اور
حرام ہے۔ (1) (درمختار)

    مسئلہ ۲۷: خطبہ میں آیت نہ پڑھنا یا دونوں خطبوں کے درمیان جلسہ نہ کرنا یا اثنائے خطبہ میں کلام کرنا مکروہ ہے، البتہ اگر خطیب نے نیک بات کا حکم کیا یا بُری بات سے منع کیا تو اسے اس کی ممانعت نہیں۔ (2) (عالمگیری) 
    مسئلہ ۲۸: غیر عربی میں خطبہ پڑھنا یا عربی کے ساتھ دوسری زبان خطبہ میں خلط کرنا خلاف سنت متوارثہ ہے۔ يوہيں خطبہ میں اشعار پڑھنا بھی نہ چاہيے اگرچہ عربی ہی کے ہوں، ہاں دو ایک شعر پندونصائح کے اگر کبھی پڑھ لے تو حرج نہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج۳، ص۲۲، وغيرہ . 
2 ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر في صلاۃ الجمعۃ، ج۱، ص۱۴۶. 
3۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج۳، ص۲۷. 
4۔۔۔۔۔۔ یعنی سرديوں۔ 
5۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ج۳، ص۲۳.

Post a Comment

0 Comments