جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں

جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں


    حدیث ۲۴ تا۲۶: مسلم ابوہریرہ و ابن عمر سے اور نسائی و ابن ماجہ ابن عباس و ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے راوی، حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آئیں گے یا اللہ تعالیٰ انکے دلوں پر مہر کر دے گا پھر
غافلین میں ہو جائیں گے۔'' (1)

    حدیث ۲۷ تا ۳۱: فرماتے ہیں: ''جو تین جمعے سُستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔'' (2) اس کو ابو داود و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ و دارمی و ابن خزیمہ و ابن حبان و حاکم ابوالجعد ضمری سے اور امام مالک نے صفوان بن سلیم سے اور امام احمد نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت کیا ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن ہے اور حاکم نے کہا صحیح برشرط مسلم ہے اور ابن خزیمہ و حبان کی ایک روایت میں ہے، ''جو تین جمعے بلاعذر چھوڑے، وہ منافق ہے۔'' (3) اور رزین کی روایت میں ہے، ''وہ اللہ (عزوجل) سے بے علاقہ ہے۔'' (4) اور طبرانی کی روایت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے، ''وہ منافقین میں لکھ دیا گیا۔'' (5) اور امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے، وہ منافق لکھ دیا گیا اس کتاب میں جو نہ محو ہو نہ بدلی جائے، (6) اور ایک روایت میں ہے، ''جو تین جمعے پے درپے چھوڑ ے اس نے اسلام کو پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔'' (7) اس کو ابو يعلیٰ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بسند صحیح روایت کیا۔ 
    حدیث ۳۲: احمد و ابو داود و ابن ماجہ سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: ''جو بغیر عذر جمعہ چھوڑے، ایک دینار صدقہ دے اور اگر نہ پائے تو آدھا دینار اور یہ دینار تصدق کرنا شاید اس ليے ہو کہ قبول توبہ کے ليے معین ہو ورنہ حقیقۃً تو توبہ کرنا فرض ہے۔'' (8) 
    حدیث ۳۳: صحیح مسلم شریف میں ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''میں نے قصد کیا کہ ایک شخص کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور جو لوگ جمعہ سے پیچھے رہ گئے، ان کے گھروں کو جلا دوں۔'' (9) 
    حدیث ۳۴: ابن ماجہ نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خطبہ فرمایا اور فرمایا: ''اے لوگو! مرنے سے پہلے اللہ (عزوجل) کی طرف توبہ کرو اور مشغول ہونے سے پہلے نیک کاموں کی طرف سبقت کرو
اور یادِ خدا کی کثرت اور ظاہر و پوشیدہ صدقہ کی کثرت سے جو تعلقات تمھارے اور تمھارے رب (عزوجل) کے درمیان ہیں ملاؤ۔ ایسا کروگے تو تمھيں روزی دی جائے گی اور تمھاری مدد کی جائے گی اور تمھاری شکستگی دور فرمائی جائے گی اور جان لو کہ اس جگہ اس دن اس سال میں قیامت تک کے ليے اللہ (عزوجل) نے تم پر جمعہ فرض کیا، جو شخص میری حیات میں یا میرے بعد ہلکا جان کر اور بطور انکار جمعہ چھوڑے اور اس کے ليے کوئی امام یعنی حاکم اسلام ہو عادل یا ظالم تو اللہ تعالیٰ نہ اس کی پراگندگی کو جمع فرمائے گا، نہ اس کے کام میں برکت دے گا، آگاہ اس کے ليے نہ نماز ہے، نہ زکوٰۃ، نہ حج، نہ روزہ، نہ نیکی جب تک توبہ نہ کرے اور جو توبہ کرے اللہ (عزوجل) اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔'' (1) 
    حدیث ۳۵: دارقطنی انھيں سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم : ''جو اللہ (عزوجل) اور پچھلے دن پر ایمان لاتا ہے اس پر جمعہ کے دن (نماز) جمعہ فرض ہے مگر مریض یا مسافر یا عورت یا بچہ یاغلام پر اور جو شخص کھیل یا تجارت میں مشغول رہا تو اللہ (عزوجل) اس سے بے پرواہ ہے اور اللہ (عزوجل) غنی حمید ہے۔'' (2)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ ''صحيح مسلم''، کتاب الجمعۃ، باب التغلیظ في ترک الجمعۃ، الحدیث: ۸۶۵، ص۴۳۰. 
2۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الجمعۃ، باب ماجاء في ترک الجمعۃ... إلخ، الحدیث: ۵۰۰، ج۲، ص۳۸. 
3۔۔۔۔۔۔ ''الإحسان بترتیب صحیح ابن حبان''، کتاب الإیمان، باب ماجاء في الشرک والنفاق، الحدیث: ۲۵۸، ج۱،ص۲۳۷. 
4۔۔۔۔۔۔ ''الترغيب و الترھيب''، کتاب الجمعۃ، الترھیب من ترک الجمعۃ بغیر عذر، الحدیث: ۳، ج۱، ص۲۹۵. 
5۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الکبير''، باب الألف، الحدیث: ۴۲۲، ج۱، ص۱۷۰. 
6۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' لإمام الشافعي، ومن کتاب إيجاب الجمعۃ، ص۷۰. 
7۔۔۔۔۔۔ ''مسند أبي یعلی''، مسند ابن عباس، الحدیث: ۲۷۰۴، ج۲، ص۵۵۳. 
8۔۔۔۔۔۔ ''سنن أبي داود''، کتاب الصلاۃ، باب کفارۃ من ترکھا، الحدیث: ۱۰۵۳، ج۱، ص۳۹۳. 
9۔۔۔۔۔۔ ''صحيح مسلم''، کتاب المساجد... إلخ، باب فضل صلاۃ الجمعۃ... إلخ، الحدیث: ۶۵۲، ص۳۲۷.
1۔۔۔۔۔۔ ''سنن ابن ماجہ''، أبواب إقامۃ الصلوات و السنۃ فیھا، باب في فرض الجمعۃ، الحدیث: ۱۰۸۱، ج۲، ص۵. 
2۔۔۔۔۔۔ ''سنن الدار قطني''، کتاب الجمعۃ، باب من تجب علیہ الجمعۃ، الحدیث: ۱۵۶۰، ج۲، ص۳.

Post a Comment

0 Comments